ایکنا نیوز- سورہ بقره قرآن کا دوسرا سورہ ہے جو 286 آیات کے ساتھ «مدنی» سورتوں میں شمار ہوتا ہے جو ہجرت کے بعد مدینہ میں نازل ہوا ہے اور مدینہ میں تشکیل حکومت کی وجہ سے
اس سورہ میں اکثر اجتماعی موضوعات اور قانون سازی بارے باتیں کی گئی ہیں۔
«بلندا»، « خیمهگاه قرآن» اور «چمکتا حصہ» بھی اس سورہ کو کہا جاتا ہے۔
سوره بقره میں قرآن کریم کی ہدایت کی یقینی کتاب کے عنوان سے آغاز ہوتا ہے اور پھر دعوت خدا کے برابر لوگوں کے مختلف گروہوں کی بات ہوتی ہے بالخصوص یہودیوں کے گروپ کی بات ہوتی ہے،اس میں تمام انسانوں کو خدا کی بندگی اور تقوی کی تاکید کی جاتی ہے۔
اس سورہ میں یہودیوں کے حالات، پیمان شکنی، فساد اور شرانگیزی کو اس گروپ کے نقصان کے عنوان سے بیان کیا جاتا ہے پھر دوبارہ انسانوں کو درست بندگی کی تاکید کی جاتی ہےاور کفر کرنے کو عجیب امر کہا جاتا ہے، بیان میں کفار کے رویے، مردوں کے دوبارہ زندہ ہونے اور خلقت کاینات کی بات ہوتی ہے۔
خلقت آدم وحوا، ابلیس کی نافرمانی اور داستان آدم و حوا اور شیطان کی فریب کاری سورہ بقرہ میں بیان ہوا ہے اور یہ کہ کامیابی ہدایت اور کفر بدبختی اور عذاب کا سبب بتایا جاتا ہے۔
محمد عزت دروزه اپنی کتاب «التفسیر الحدیث» میں کہتے ہیں کہ سوره بقره قرآن مجید کا طولانی مقدمہ ہے جو سورہ «حمد»، مناسب آغاز کتاب الہی ہے۔
سوره بقره میں متعدد موضوعات کو بیان کیا گیا ہے جنمیں اہم ترین درج ذیل ہیں:
اس سورہ میں الله کی ہستی اور آفرینش خلقت کی بات ہوئی ہے۔
قیامت اور موت کے بعد کی زندگی مثالوں کے ساتھ جیسے ابراہیم کی درخواست پر پرندوں کا زندہ ہونا، عزیر نبی کی داستان وغیرہ۔
اس سورہ میں اعجاز یا معجزہ قرآن اور اس آسمانی کتاب کی اہمیت پر بات ہوئی ہے۔
اس سورہ میں یہودیوں کی عہد شکنی اور منافقت کی بات کی گیی ہے اور اسلام کے برابر مختلف مخالفتوں کا بیان آیا ہے، منافق اس گروپ کو کہا جاتا ہے جو ظاہرا خود کو مسلمان کہتا ہے مگر عمل میں اسلام پر انکا ایمان نہیں ہوتا اور دین کی مخالفت میں کام کرتا ہے۔
اس سورہ میں انبیاء کی تاریخ پر لمبی بات کی گیی ہے بالخصوص داستان حضرت ابراهیم(علیه السلام) اور حضرت موسی(علیه السلام) بیان ہوئی ہے۔
مختلف مذہبی احکام جیسے نماز، روزہ، جھاد، تبدیلی قبلہ، شادی و طلاق، تجارت کے احکام اور سود وغیرہ کے حوالے سے احکام بیان کیے گیے ہیں، بعض حصوں میں قصاص، بعض گوشت کے حرام، جوا اور شراب کی حرمت بارے وصیت موجود ہے۔
خدا کی راہ میں انفاق اور نیاز مندوں کی مدد بھی اس سورہ کی تاکیدات میں شامل ہے۔