آسٹریلیا میں ریس مقابلہ اور مسلمان خاتون کی حجاب کے ساتھ شرکت

IQNA

آسٹریلیا میں ریس مقابلہ اور مسلمان خاتون کی حجاب کے ساتھ شرکت

5:17 - May 26, 2025
خبر کا کوڈ: 3518541
ایکنا: ایک آسٹریلوی باحجاب لڑکی نے سڈنی میں مسلمانوں کے لیے مخصوص پہلا دوڑ کا کلب قائم کرکے مسلمان کھلاڑیوں کے لیے ایک محفوظ ماحول فراہم کیا ہے۔

ایکنا نیوز، bodyandsoul ویب سائٹ کے مطابق جب آسٹریلوی کھلاڑی یاسمین الذوبی نے پہلی بار دوڑنا شروع کیا تو اس کی والدہ کی ایک دوست نے فون پر پوچھا: "تمہاری بیٹی سڑک پر کیوں دوڑ رہی ہے؟" یاسمین کو دوڑنے کا شوق ایک اسکول کیمپ کے دوران ہوا۔ وہ کہتی ہے: "وہ ہم سے چاہتے تھے کہ ہم 100 سے 200 میٹر تک دوڑیں، لیکن میں تو 20 میٹر بھی دوڑنے سے پہلے ہی سانس پھولنے لگتی تھی۔"

جب دیگر لڑکیاں ہار مان گئیں اور قسم کھائی کہ وہ دوڑ کو چھوڑ دیں گی، تو یاسمین کی اس مختصر فاصلے کو طے نہ کر سکنے کی ناکامی نے اس کے عزم کو اور مضبوط کر دیا۔ وہ خود کو یہ ثابت کرنا چاہتی تھی کہ درست سوچ اور محنت سے سب کچھ ممکن ہے۔

محجبه خواتین کے لیے ایک محفوظ ماحول کی تخلیق

دوڑ کے لیے اس کی نو دریافت شدہ محبت نے جسمانی فٹنس کے شوق کو جنم دیا۔ یاسمین نے کراس فٹ میں داخلہ لیا، اپنی جسمانی قوت کو بڑھایا، اور بارفکس، اسکواٹس اور ڈیڈلفٹس جیسے ورزشوں کے ساتھ ساتھ دوڑ کو بھی اپنی ترجیحات میں شامل رکھا۔ اس نے فیصلہ کیا کہ وہ میراتھن (طویل فاصلے کی دوڑ) کے لیے تربیت کرے گی۔ چونکہ لمبی دوڑوں کے لیے بھرپور تیاری درکار تھی، اس نے کسی دوڑ کلب کی تلاش شروع کی۔ اگرچہ اسے سڈنی میراتھن کلب میں پرانے دوستوں سے ملاقات کا موقع ملا، لیکن یہ تجربہ آسان نہیں تھا۔

وہ کہتی ہے: "ہمارا مقصد دوسروں کو الگ کرنا نہیں ہے۔ ہم نے اپنے دوڑ کلب میں غیر مسلموں کے ساتھ بھی دوڑا ہے۔ اس کا مطلب کسی کو باہر نکالنا نہیں بلکہ ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں باحجاب خواتین خود کو تنہا محسوس نہ کریں اور یہ جان سکیں کہ وہ اکیلی نہیں ہیں۔"

 
دونده محجبه و تحول‌آفرینی در ورزش جامعه مسلمان استرالیا
 

 

جنوری میں آغاز کے بعد سے، سڈنی کا مسلمان دوڑ کلب ایک جامع اور ہم آہنگ فضا میں تبدیل ہو گیا ہے جو لوگوں کو آپس میں جوڑتا ہے۔ دوڑ کے میدان کا منظرنامہ جتنا متنوع ہوتا جا رہا ہے، اس میں یاسمین کی قیادت کا کلیدی کردار ہے جس کے باعث مسلمان دَوڑنے والے خود کو بااعتماد محسوس کرتے ہیں اور اپنے اہداف کے تعاقب میں آگے بڑھتے ہیں، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ وہ بغیر کسی منفی فیصلے یا تنقید کے ایک محفوظ جگہ پر دوڑ سکتے ہیں۔

ایک انقلابی اور حوصلہ افزا اقدام

یاسمین کہتی ہے: "پانچ سال پہلے دوڑ کا موضوع اتنا نمایاں نہیں تھا اور ہمارے پاس سوشل میڈیا تک اتنی رسائی نہیں تھی کہ ہم جان سکیں کہ دوڑ ایک دلچسپ رجحان ہے۔/

 

4283205

نظرات بینندگان
captcha