ایکنا نیوز نے آستانہ حسینی کی ویب سائٹ کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یہ دورہ ایک ثقافتی ٹور کے طور پر انجام پایا، جس کا مقصد علمی تعاون کو فروغ دینا اور دنیا کے بڑے عجائب گھروں میں اسلامی نوادرات اور نایاب قلمی نسخوں سے واقفیت حاصل کرنا تھا۔
دورے کے دوران برٹش میوزیم کے اسلامی حصے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، جہاں اسلامی نوادرات، نایاب مخطوطات، اور قدیم اشیاء کا ایک نادر ذخیرہ موجود ہے۔ یہ اشیاء اسلامی تاریخ کے مختلف ادوار سے تعلق رکھتی ہیں اور امت مسلمہ کے تاریخی و تمدنی سفر کی بصری اور علمی دستاویزات فراہم کرتی ہیں۔
علاء ضیاءالدین نے اس موقع پر کہا: ’’ہم آج دنیا کے سب سے اہم میوزیمز میں سے ایک، برٹش میوزیم کے قلب میں موجود ہیں۔ ہم نے اسلامی ہال کا دورہ کیا، جہاں نہایت خوبصورت اور حیرت انگیز خزانے موجود ہیں، جن میں اہل بیت علیہم السلام کے اسمائے مبارکہ نمایاں ہیں، جیسے امام علیؑ، امام حسینؑ اور دیگر معصوم ائمہؑ کے نام۔ یہ مقدس نام عالمی علمی و تمدنی ماحول میں محفوظ کیے گئے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’ہم نے یہاں غیر ملکی سیاحوں کی بڑی تعداد کو دیکھا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا اسلامی تہذیب کو جاننے کے لیے زبردست دلچسپی رکھتی ہے۔ اسی طرح، ہم نے بین النہرین کی تہذیب کی بھی پرشکوہ موجودگی دیکھی، خاص طور پر عراق کی قدیم اشیاء کے ہال میں، جہاں زائرین کے درمیان گہری وابستگی اور دلچسپی نظر آئی۔‘‘
علاء ضیاءالدین نے وضاحت کی کہ یہ دورہ آستان مقدس حسینی کی ان کوششوں کا حصہ ہے جن کے ذریعے وہ دنیا کی ثقافتی و علمی اداروں اور عجائب گھروں کے ساتھ علمی و تمدنی روابط قائم کرنا چاہتے ہیں، تاکہ حسینی میراث کو عالمی حافظے میں زندہ رکھا جا سکے اور جدید میوزیم سٹینڈرڈز کے مطابق اسے پیش کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا: ’’اگرچہ کربلا اور لندن کے درمیان طویل فاصلہ ہے، مگر ’لبیک یا حسین‘ کی صدائیں ہمارے دلوں میں اور ان ہالوں کی فضاؤں میں گونجتی رہیں، جہاں علم وفاداری سے اور تہذیب ایک عظیم پیغام سے جڑتی ہے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ آستانہ مقدس حسینی کے اس وفد کا برٹش میوزیم میں اسلامی شعبے اور اہل بیت علیہم السلام سے متعلق اشیاء کا یہ مشاہداتی دورہ محض ایک ثقافتی سرگرمی نہیں بلکہ ایک گہرا تمدنی پیغام ہے، جو اس بات پر زور دیتا ہے کہ اسلامی ورثہ، عراقی تہذیب، اور کربلا کا نعرہ دنیا کے عجائب گھروں کے راہداریوں میں بھی پوری قوت سے موجود رہ سکتا ہے، اور امام حسینؑ کا پیغام سرحدوں سے گزر کر مشترکہ انسانی حافظے کا حصہ بن سکتا ہے۔/
4294874