چار سو سالہ مسجد؛ عمان میں اسلامی میراث کی نشانی+ ویڈیو

IQNA

چار سو سالہ مسجد؛ عمان میں اسلامی میراث کی نشانی+ ویڈیو

5:26 - August 09, 2025
خبر کا کوڈ: 3518953
ایکنا: عمان کی مسجد ’’العلایہ‘‘، جس کی تعمیر سترہویں صدی عیسوی میں ہوئی، اس خطے میں صدیوں تک قائم رہنے والی گہری اسلامی تہذیب کی ایک روشن علامت ہے۔

ایکنا نیوز، Muscat Daily نے خبر دی ہے کہ صوبہ ’’باطنہ جنوبی‘‘ کے ضلع ’’رستاق‘‘ میں واقع یہ مسجد سلطنتِ عمان کی نمایاں مذہبی و تاریخی عمارتوں میں شمار ہوتی ہے۔ یہ مسجد گہری روحانی، فکری اور فنِ تعمیر کی اہمیت کی حامل ہے اور صدیوں سے اس علاقے کے ممتاز اسلامی ورثے کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کی بنیاد امام ناصر بن مرشد الیعربی کے دورِ حکومت میں سترہویں صدی میں رکھی گئی۔

یہ مسجد گاؤں ’’العلایہ‘‘ کے وسط میں، قلعۂ رستاق سے 800 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور مقامی لوگوں کے لیے نماز اور سماجی اجتماعات کا مرکز ہے۔ یہ مسجد ایک بلند جگہ پر، جو روایتی آبپاشی نہر ’’فلج‘‘ سے تقریباً چھ میٹر اوپر ہے، تعمیر کی گئی ہے اور مختلف باغات سے گھری ہوئی ہے، جن میں سے بعض وقف ہیں، جیسے جنوب میں ’’الفرود‘‘ کا باغ اور مشرق میں ’’الجہل‘‘ کا باغ، جو مسجد کی معاشی و سماجی اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔

مسجد کے اوقاف کے نگران ’’احمد بن سیف المزروعی‘‘ کے مطابق، اس مسجد کے پاس قیمتی اوقافی اثاثے ہیں، جن میں ’’فلج المیسر‘‘ میں پانی کے 47 حصے شامل ہیں، جن کی تخمینی مالیت 94 ہزار ریال عمانی ہے، اس کے علاوہ 553 کھجور کے درختوں والے باغات اور زرعی زمینیں، جن کی مالیت تقریباً 1,66,000 ریال عمانی ہے۔

المزروعی نے بتایا کہ ماضی میں یہ مسجد عیدالفطر اور عیدالاضحی جیسے مذہبی مواقع پر مستحق دیہاتیوں میں زکوٰۃ اور کھانے پینے کی اشیاء تقسیم کرنے کے لیے استعمال ہوتی تھی۔ اسی طرح، حالیہ عرصے تک یہاں شادی کی تقریبات اور جنازے بھی منعقد ہوتے تھے، جب تک کہ کچھ تقاریب کو ’’سبلہ علیا‘‘ مسجد میں منتقل نہیں کر دیا گیا۔

یہ مسجد ’’اہل حل و عقد‘‘ کہلانے والے مقامی رہنماؤں کا اجتماع گاہ بھی تھی، جہاں دیہات کے امور پر مشاورت، ائمۂ جماعت اور گورنروں کی میزبانی، صلح و صفائی کی مجالس اور عدالتی کاروائیاں ہوا کرتی تھیں۔ مسجد کے اندر ایک مخصوص جگہ پر روایتی مٹی کے برتنوں (جہال) میں ’’فلج المیسر‘‘ کا پانی بھر کر لٹکایا جاتا، تاکہ نمازیوں کو پینے کا پانی فراہم ہو۔

المزروعی کے مطابق، یہ مسجد صرف عبادت کی جگہ نہیں بلکہ ایک نمایاں تعلیمی اور سماجی مرکز بھی تھی، جہاں کئی معروف علما اور شیوخ نے تعلیم حاصل کی۔ یہ بات اس کے رستاق میں ایک اہم تعلیمی و سماجی ادارے کے تاریخی کردار کو ظاہر کرتی ہے۔

مسجد کی لمبائی 21 میٹر اور چوڑائی 12 میٹر ہے۔ اس میں 10 ستون ہیں جو نماز گاہ کو چھ لمبائی اور تین چوڑائی والے حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔ 4×3.5 میٹر کا ایک صحن وضو اور حرارت کے لیے استعمال ہوتا تھا۔ مسجد کے نیچے ایک کنواں بھی ہے جو ممکنہ طور پر ’’فلج‘‘ سے جڑا ہوا تھا اور وضو کے لیے استعمال ہوتا تھا۔

محراب کی چوڑائی دو میٹر اور اونچائی چار میٹر ہے، جو سادہ مگر خوبصورت ’’شہادتین‘‘ کی خطاطی سے مزین ہے۔ حالیہ مرمتی کاموں میں محراب کو کشادہ کر کے اس کی جمالیاتی خوبصورتی میں اضافہ کیا گیا ہے۔

ابتدائی طور پر مسجد میں تین دروازے تھے؛ مشرقی سمت میں دو اور شمالی سمت میں ایک۔ تاہم، جب مسجد کو نمازِ جمعہ کے لیے مخصوص کیا گیا تو امام اور معذور افراد کے لیے جنوبی طرف ایک نیا دروازہ بنایا گیا اور شمالی دروازہ بند کر دیا گیا۔/

 

ویڈیو کا کوڈ

.

 

4295527

ٹیگس: مسجد ، عمان
نظرات بینندگان
captcha