ایکنا نیوز- مڈل ایسٹ نیوز کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ اس نشست کے فوری بعد امریکا کا غزہ منصوبہ تفصیلاً جاری نہیں کیا گیا، مگر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس سے نکلنے کے بعد اس منصوبے کی تعریف کی اور کہا کہ یہ شاندار تھا، جبکہ ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس ملاقات کو انتہائی نتیجہ خیز قرار دیا۔
ٹرمپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۸۰ ویں سیشن کے دوران عرب و اسلامی رہنماؤں کے ساتھ یہ ملاقات کی، اور خبر رساں اداروں کے مطابق اس نشست میں قطر، مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اردن، ترکی، انڈونیشیا اور پاکستان کے اعلیٰ حکام شریک تھے۔
ٹرمپ نے اجلاس کے آغاز میں اس ملاقات کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے کہا: ہم غزہ میں جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کی واپسی کے خواہاں ہیں، انہوں نے اس ملاقات کو اپنے منگل کے روز کے سب سے اہم اجلاس کے طور پر بیان کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اس کا ارادہ رکھتی ہے کہ غزہ سے ۲۰ اسرائیلی یرغمالیوں اور ۳۸ لاشوں کو واپس لایا جائے۔
ٹرمپ کے بعد قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ غزہ کی صورتحال خراب ہے اور ہم یہاں جنگ ختم کرنے اور یرغمالیوں کے واپس آنے کے لیے جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کریں گے۔ انہوں نے کہا: ہم غزہ میں جنگ ختم کرنے کے لیے ٹرمپ کی قیادت پر انحصار اور اعتبار کرتے ہیں۔/
4306809