سانحہ منیٰ: ’پاک سعودی تعلقات خراب کرنے کی کوشش !

IQNA

سانحہ منیٰ: ’پاک سعودی تعلقات خراب کرنے کی کوشش !

13:09 - October 06, 2015
خبر کا کوڈ: 3382314
بین الاقوامی گروپ:درخواست گزار عارف ادریس نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) اور ڈائریکٹر حج (جدہ) نے منیٰ حادثے سے متعلق اصل صورت حال کو خفیہ رکھا ہوا ہے

ایکنا نیوز- درخواست گزار کا موقف تھا کہ انٹرنیشنل میڈیا نے سانحہ منیٰ کے دوران 236 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی رپورٹ دی تھی لیکن وزارت مذہبی امور کی جانب سے غلط تعداد بتائی جارہی ہے.

ڈان نیوز کے مطابق عارف ادریس کا کہنا تھا کہ وزارت کے حکام جاں بحق حاجیوں کی درست تعداد بتانے سے اس لیے قاصر ہیں کیونکہ وہ اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام نہیں دے رہے.

لاہور ہائی کورٹ کی جسٹس عائشہ اے ملک نے مذکورہ کیس کی سماعت کی.

سماعت کے دوران جمع کرائی گئی تفصیلی رپورٹ میں موقف اختیار کیا گیا کہ ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) حج نے 'حاجیوں کی رہنمائی کے لیے' اپنی ٹیموں کو منیٰ میں مختلف مقامات پر تعینات کیا تھا اور یہ 'وہ واحد قانونی کام' تھا ،جس کی سعودی حکومت کی جانب سے اجازت دی گئی تھی.

وزارت نے اپنے جواب میں کہا کہ سانحہ کے بعد سعودی حکام نے تمام (پاکستانی) رضاکاروں کو ان کے کیمپوں تک محدود کردیا اور خود امدادی کاموں کا آغاز کیا، جس کے گواہ ہزاروں حجاج ہیں.

وزرات نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ جدہ میں حکام کی ایک ٹیم سانحہ منیٰ کے بعد سب سے پہلے جائے حادثہ پر پہنچی.

وزارت مذہبی امور کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں جاں بحق حجاج کی تعداد 76 جبکہ زخمیوں کی تعداد 47 بتائی گئی ہے.

رپورٹ کے مطابق ڈی جی حج نے سانحے کے بعد میڈیکل ٹیمیں مکہ، منیٰ اور عرفات کے ہسپتالوں میں بھیجیں تاکہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کی جاسکیں، جبکہ مختف ہسپتالوں میں تعینات ٹیموں سے بھی وزارت کا مسلسل رابطہ تھا۔

1027586

ٹیگس: منا ، حج ، واقعہ ، ہای ، کورٹ ، سعودی ، پاک
نظرات بینندگان
captcha