کشمیری مسلمانوں کااوقاف قانون پر اعتراضات

IQNA

کشمیری مسلمانوں کااوقاف قانون پر اعتراضات

6:16 - February 02, 2025
خبر کا کوڈ: 3517908
ایکنا: کشمیری مسلمان سیاست داں نے حکومتی اراکین سے کہا ہے کہ وہ کشمیر میں مسلمانوں کے اوقاف و وقف بارے قانون پر نظرثانی کریں۔

ایکنا نیوز- اناطولیہ نیوز کے مطابق محبوبہ مفتی، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (PDP) کی سربراہ اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ، نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی اوقاف سے متعلق قانون کے خلاف اپنا اثر و رسوخ استعمال کریں۔

محبوبہ مفتی نے بہار کے وزیر اعلیٰ نیتیش کمار اور آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ نارا چندرابابو نائیڈو کو خط لکھے۔ یہ دونوں رہنما نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (NDA) کا حصہ ہیں، جس کی قیادت مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (BJP) کر رہی ہے، جو پارلیمنٹ میں اکثریت رکھتی ہے۔

پچھلے سال بی جے پی نے پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کھو دی تھی، جس کے باعث نیتیش کمار اور نائیڈو کی حمایت کسی بھی قانونی ترمیم یا منظوری کے لیے ضروری ہو گئی ہے۔

وقف قانون میں ترمیم پر اعتراض

محبوبہ مفتی کے مطابق، وقف ایکٹ میں مجوزہ ترمیم، جو حکومت کو وقف املاک پر زیادہ کنٹرول دینے کی کوشش کرتی ہے، "غیر قانونی، غیر اخلاقی اور آمرانہ" ہے۔

انہوں نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے مخالفین کے تحفظات کو نظر انداز کیا ہے اور پارلیمانی مشاورت کے عمل کو ایک "مذاق" بنا دیا ہے، جو حقیقی معنوں میں متاثرہ برادری کے ساتھ مشاورت کرنے میں ناکام رہا ہے۔

مسلمانوں کے لیے بڑھتی ہوئی مشکلات

محبوبہ مفتی نے کہا کہ یہ ترمیم ایسے وقت میں متعارف کرائی جا رہی ہے جب گزشتہ دہائی میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے ووٹ کے حق، اقتدار میں شراکت، اور سیاسی، سماجی و اقتصادی مواقع سے محروم کر دیا گیا ہے۔

یہ ترمیم بھارت میں تقریباً 200 ملین مسلمانوں اور کشمیری مذہبی گروہوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا کر رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کے بعد اس بل کو پارلیمانی کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

بھارت میں وقف املاک کا نظام

بھارتی حکومت کے زیر انتظام وقف املاک کی رجسٹری کے مطابق:

  • ملک میں 3,56,047 رجسٹرڈ وقف املاک موجود ہیں۔ ان میں 8,72,321 غیر منقولہ اثاثے اور 16,713 منقولہ اثاثے شامل ہیں۔

مسلمانوں کے خلاف تعصب کی نشاندہی

محبوبہ مفتی، جن کی جماعت 2014 سے 2018 تک بی جے پی کے ساتھ مل کر جموں و کشمیر کی حکومت میں شریک رہی، نے کہا: "یہ ترمیم نہ صرف مسلم کمیونٹی کے مفادات کے خلاف ہے بلکہ یہ ایک گہری تفریق پیدا کرنے والا اقدام ہے، جو 2014 سے اقلیتوں کے خلاف تعصب اور مسلمانوں کے حاشیہ برداری کی واضح مثال ہے۔/

 

4263144

نظرات بینندگان
captcha