یورپ کی بعض مساجد کے اماموں کا مقبوضہ علاقوں کا مشکوک دورہ

IQNA

یورپ کی بعض مساجد کے اماموں کا مقبوضہ علاقوں کا مشکوک دورہ

5:21 - July 10, 2025
خبر کا کوڈ: 3518772
ایکنا: یورپی ممالک کے چند اماموں کا مقبوضہ فلسطین کا دورہ، فلسطین کی حمایت کرنے والے گروہوں نے شدید مخالفت کی۔

ایکنا نیوز- القدس العربی نیوز کے مطابق یورپی ممالک، خاص طور پر فرانس، بیلجیم، ہالینڈ، برطانیہ اور اٹلی کے اماموں کے ایک گروپ کا پیر کے روز (16 تیر) مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ ایک بڑا تنازعہ بن گیا ہے اور اس پر احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

یہ وفد منگل کے روز مغربی بیت المقدس میں واقع "یاد واشم" ہولوکاسٹ یادگاری مرکز کا دورہ کر چکا ہے۔ اس دورے میں عربی زبان میں ایک رہنمائی شدہ ٹور اور بعد میں "ہال آف نیمز" میں ایک تعزیتی تقریب شامل تھی، جہاں ان اماموں نے ہولوکاسٹ کے متاثرین کی یاد میں پھولوں کی چادر چڑھائی اور انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

یہ دورہ ایسے وقت میں انجام پایا ہے جب صیہونی حکومت امریکہ کی پشت پناہی سے 7 اکتوبر 2023 سے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی اور وحشیانہ حملے کر رہی ہے۔

صیہونی صدر اسحاق ہرتزوگ نے اپنے ایکس (سابق ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر لکھا کہ وہ یورپ بھر سے آئے ہوئے "اہم مسلم رہنماؤں" کی میزبانی کر چکے ہیں اور ان کے ساتھ بین المذاہب بقائے باہمی پر بات چیت کی ہے۔

انہوں نے اس وفد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ایسے وقت میں "بات چیت، روحانیت اور پل سازی" کی کوشش کر رہے ہیں جب دنیا میں، ان کے بقول، یہودیوں اور مسلمانوں کے درمیان تناؤ بڑھ رہا ہے۔

یہ وفد فرانسیسی-تیونسی نژاد امام حسن شلغومی کی قیادت میں آیا تھا، جو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی مخالفت کے باعث مشہور ہیں۔ اس وفد میں تیونس اور مراکش نژاد امام بھی شامل تھے۔

اسرائیلی میڈیا نے اس دورے کو خاص اہمیت دیتے ہوئے نمایاں کوریج دی۔ ان کے مطابق، یہ ملاقات یورپین لیڈرشپ نیٹ ورک (Elenet) کے ذریعے منظم کی گئی تھی، جو "یورپ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے" کے لیے کام کرتا ہے۔

موساد کی مسلم علماء میں مبینہ نفوذ پر خدشات

یہ دورہ سوشل میڈیا پر سخت تنقید کی زد میں آ گیا ہے، اور صارفین نے اسے "عمامہ پوش مردوں کی جانب سے اسرائیل سے تعلقات کی نارملائزیشن کی تیاری" قرار دیا ہے۔

جنجال سفر امامان جماعت اروپا به سرزمین‌های اشغالی

 

ایک صارف نے اس سفر کو "موساد کی مسلم علماء میں خطرناک دراندازی" کی علامت قرار دیا، اور کہا کہ "یہ امام یورپ میں مسلمانوں کے خلاف کئی اشتعال انگیز بیانات دے چکے ہیں اور مغرب کو خوش کرنے کے لیے ایسے بگڑے ہوئے امن کے ماڈل کی حمایت کرتے ہیں جس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔"

فیس بک کے سرگرم کارکنوں نے اس سفر کو "منحوس سفر" قرار دیا۔

اسی حوالے سے عزیز هناوی، مراکش کے انسدادِ نارملائزیشن آبزروری ادارے کے سیکریٹری جنرل نے ایک غیرمستقیم ردعمل دیتے ہوئے اس دورے کو "ایک رسوائی" کہا، جس میں یورپی مساجد کے امام ہونے کا دعویٰ کرنے والے افراد نے صیہونی حکومت کے صدر سے ملاقات کی۔

بعض صارفین نے بھی اس پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا: "جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ امام جماعت ہیں، وہ ہمیں بتائیں یہ کس مسجد میں نماز پڑھاتے ہیں؟" ایک اور صارف نے تبصرہ کیا: "ان میں صرف ایک شخص امام جماعت تھا، جسے بعد میں مسجد سے نکال دیا گیا تھا۔/

نظرات بینندگان
captcha